Hadees ki roshni mein Cheenknay ke asool
چھینکنا ایک قدرتی عمل ہے۔یہ انسانی جسم میں اندرونی یا بیرونی موسمی اثرات کے نتیجے میں عمل میں اتی ہے
چھینک ہر چھوٹے بڑے کو آتی ہے۔ جب کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو فَرِشتے کہتے ہیں: رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ اوراگرچھینکے والا اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِِّ الْعٰلَمِیْنَ کہتا ہے تو فَرِشتے کہتے ہیں: رَحِمَكَ اللهُ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رَحم فرمائے۔(معجم کبیر،ج11،ص358، حدیث: 12284)بہتریہ ہے کہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِِّ حَال کہے، سننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً ’’یَر حَمُکَ اللّٰہ‘‘( یعنیاللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے)کہے اور اِتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والا سن لے۔(بہارِشریعت حصّہ16،ج 3،ص476،477 ماخوذاً) جواب سُن کر چھینکنے والاکہے: یَغْفِرُاللّٰہُ لَنَا وَ لَکُمْ (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مَغفِرت فرمائے) یا یہ کہے :’’یَھْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ ‘‘(یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہیں ہِدایت دے اورتمہارا حال دُرُست کرے) چھینک کے وَقت سر جھکایئے ، منہ چُھپایئے اور آوا ز آہِستہ نکالئے، چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت ہے ۔ (رد المحتار،ج9،ص684،685 ملتقطاً)
حکمت:٭جو کوئی چھینک آنے پراَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِِّ حَال کہے اور اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیر لیا کرے تو اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دانتوں کی بیماریوں سےمَحفوظ رہے گا۔( مراٰۃُ المناجیح ،ج6،ص396) ٭حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:جوکوئی چھینک آنے پراَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِِّ حَال کہے تو وہ داڑھ اور کان کے درد میں کبھی مبتَلانہیں ہوگا۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج 15،ص381، حدیث: 30430) چھینک کا جواب واجب ہے: چھینک کا جواب ایک مرتبہ واجِب ہے، دوسری بار چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہے تو دوبارہ جواب واجِب نہیں بلکہ مُستَحَب ہے۔
No comments:
Post a Comment