سب سے افضل صدقات

  

سب سے افضل صدقات

سب سے افضل صدقات:-

کون سا صدقہ افضل ہے؟ اس حوالے سے حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یوں تو ہر صدقہ بہرحال اچھا ہے مگر کبھی بعض عارضی حالات میں بہت اچھا ہوجاتا ہے خواہ خیرات دینے والے کی ہو یا لینے والے کی ہو یا مال کی جیسے تندرستی کی خیرات مرتے وقت کی خیرات سے بہتر ہے یوں ہی متقی پرہیزگار عیال دار کو خیرات دینا فاسق کو دینے سے بہتر،اسی طرح جس چیز کی اس وقت تنگی ہو اس کا صدقہ افضل ہے جہاں پانی کی تنگی ہو وہاں کنواں کھدوانا بہت باعثِ ثواب ہے۔


اس مضمون میں ان اعمال کا تذکرہ کیا جارہا ہے کہ جن کو دینِ اسلام میں افضل صدقہ قرار دیا گیا ہے،آئیے! معلومات میں اضافے اور عمل کرنے کی نیت کے ساتھ 12 احادیثِ مبارکہ پڑھئے:


(1)زندگی میں اپنے لئے صدقہ


ایک شخص نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے افضل صدقہ کے بارے میں پوچھا تو ارشاد فرمایا:افضل صدقہ یہ ہے کہ تم اس حال میں صدقہ کرو کہ تندرست ہو، مال کی ضرورت ہو، تنگ دستی کا ڈر ہواور مالداری کا اشتیاق ہویہ نہ ہو کہ جب دم گلے میں اَٹکے اس وقت کہے کہ فُلاں کو اتنا فُلاں کو اتنا، کہ اب تو فُلاں کے لئے ہو ہی چکا۔


ہر انسان کو دنیا سے رخصت ہوتے وقت تو پتا ہی ہے کہ یہ مال اب میرے کام آنے والا نہیں تو بجائے اس وقت کا انتظار کرنے کے ہمیں چاہئے کہ افضل پر عمل کریں اور زندگی کے اس مرحلہ میں صدقہ کریں کہ جس میں مال کی طلب اور تنگ دستی کا خوف بھی اور صحت و سلامتی بھی ہو۔


(2)زبان کاصدقہ


حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سب سے افضل صدقہ زبان کا صدقہ ہے۔صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! زبان کا صدقہ کیا ہے؟ فرمایا: وہ سفارش جس سے کسی قیدی کو رہائی دے دی جائے، کسی کا خون گرنے سے بچا لیا جائے اور کوئی بھلائی اپنے بھائی کی طرف بڑھا دی جائے اوراس سے کوئی مصیبت دور کردی جائے۔


تو اگر ہمیں اللہ پاک نے کوئی مقام عطا کیا ہے، کہیں ہمارا کچھ اثر و رسوخ (Influence)ہے تو ہمیں اس کو مثبت اور نیکی کے کاموں میں استعمال کرنا چاہئے، اپنی زبان سے مخلوقِ خدا کی مدد کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ ہمارے منصب اور ہماری سفارشیں ظالم ومجرم کو بچانے میں لگ جائیں۔


(3)علم سیکھنا اور سکھانا


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ مسلمان علم سیکھے،پھر اپنے اسلامی بھائی کو سکھائے۔


(4)پیٹ بھرکر کھلانا


حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:سب سے افضل صدقہ بھوکی جان کو شکم سیر کرنا ہے۔


مہنگائی کے اس دور میں اپنے رشتہ داروں، دوستوں پڑوسیوں وغیرہ کا خاص خیال رکھیں! ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اگر استطاعت ہے تو ہمارے ہوتے ہوئے ہمارے اِردگِرد کوئی بھوکا نہ سوئے۔


(5)رمضان میں صدقہ کرنا


حضرت انس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا کہ رمضان کے بعد کون سا روزہ افضل ہے؟ فرمایا: رمضان کی تعظیم کے لئے شعبان کا روزہ رکھنا۔پھر پوچھا گیا:سب سے افضل صدقہ کونسا ہے؟ فرمایا: رمضان میں صدقہ کرنا۔


رمضان تو مہینا ہی ثواب اکٹھا کرنے کا ہے تو پیارے اسلامی بھائی اس ماہِ مبارک میں نماز روزوں کی کثرت کے ساتھ ساتھ صدقہ و خیرات میں بھی اضافہ کرنا چاہئے۔


(6)کینے والے رشتے دار کو صدقہ دینا


حدیثِ پاک میں ہے:سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کینہ پرور (دِل میں دُشمنی رکھنے والے) رشتہ دار کو دیا جائے۔


رشتہ داروں سے بات چیت ختم کرنے اور تعلقات توڑنے کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں، اسلام ہمیں لڑائی جھگڑے ناچاقیوں سے دور رہنے کا درس دیتا ہے۔ لہٰذا ان رشتہ داروں کے ساتھ بالخصوص خیرخواہی کا معاملہ فرمائیں جو آپ کے لئے اپنے دلوں میں ناراضیاں اور دشمنیاں لئے بیٹھے ہیں، اگر آپ برے وقت میں ان کے ساتھ کندھا ملائیں گے تو بہت ممکن ہے ان کا دل موم ہوجائے اور نفرتیں محبتوں میں بدل جائیں۔


(7)روٹھے ہوئے لوگوں میں صلح کروانا


حضرت عبد اللہ بن عَمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:سب سے افضل صدقہ روٹھے ہوئے لوگوں میں صلح کرادینا ہے۔


محترم قارئین! ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ لوگوں کے درمیان بگڑتے ہوئے تعلقات پر خوش ہو یا جلتی پر تیل چھڑکے، ہمیں صرف اور صرف محبتیں بڑھانے میں اپنا حصہ ملانا چاہئے۔


(8)درہم یا سواری پیش کرنا


حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کیا تم جانتے ہوکہ کون سا صدقہ افضل ہے؟صحابہ نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔تو آپ نے ارشاد فرمایا: افضل صدقہ درہم دینا یا سواری پیش کرنا ہے۔


محلے یا دفتر وغیرہ میں جن کے ساتھ ہمارے شب و روز گزر رہے ہیں، کبھی ان کو پیسے یا گاڑی وغیرہ کی ضرورت پڑے تو ایسے میں ہمیں بہانے بنانے کے بجائے ان کی مدد کرنی چاہئے۔


(9، 10)پانی پلانا


حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ نے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ بابرکت میں عرض کی:يا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کون سا صدقہ افضل ہے؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا:پانی پلانا۔


ایک روایت میں ہے: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ نے سرکارِ مدينہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس ميں حاضر ہو کر عرض کی:يا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ميری والدہ محترمہ فوت ہو گئی ہيں لہٰذا کون سا صدقہ افضل ہے؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”پانی۔“ تو انہوں نے ايک کنواں کھدوايا اور کہا:ھٰذِہٖ لِاُمِّ سَعْدٍ یعنی يہ کنواں سعد کی والدہ ماجدہ (کے ایصالِ ثواب) کے لئے ہے۔ معلوم ہوا کہ زندوں کے اعمال سے مردوں کو ثواب ملتا اور فائدہ پہنچتا ہے۔


(11)بیوہ یا مطلقہ بیٹی پر صدقہ کرنا


نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ افضل صدقہ کیا ہے، وہ اپنی اس لڑکی پر صدقہ کرنا ہے، جو تمہاری طرف واپس ہوئی (یعنی اس کا شوہر مرگیا یا اس کو طلاق دے دی اور باپ کے یہاں چلی آئی)تمہارے سوا اس کا کمانے والا کوئی نہیں ہے_


محترم قارئین! طلاق یا بیوہ ہونے والی خواتین کے ساتھ گھر والوں کے برتاؤ کی دردناک صورت حال کبھی نہ کبھی آپ نے بھی اپنے ارد گرد دیکھی ہوگی، اللہ پاک ہماری بہن بیٹیوں کو اس آزمائش سے بچائے، لیکن اگر کبھی ہمارے ساتھ اس طرح کا معاملہ ہوبھی جائے تو ہمیں پیارے آقا کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ان کے ساتھ خیر خواہی والا معاملہ ہی کرنا ہے۔


(12)غريب کی مشقت کی کمائی کاصدقہ


حضرت ابو ہريرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے عرض کی: يا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کونسا صدقہ زيادہ بہتر ہے؟ فرمايا: غريب آدمی کی مشقت اور (دينے ميں) ان سے شروع کرو جن کی پرورش کرتے ہو۔


اس فرمانِ عالی کے دو مطلب ہوسکتے ہیں:ایک یہ کہ غریب آدمی مشقت سے پیسہ کمائے پھر اس میں سے خیرات کرے۔ دوسرے یہ کہ فقیر کو خود بھی ضرورت ہو خود مشقت و تکلیف میں ہو اس کے باوجود اپنی ضرورت روک کر خیرات کرے دوسرے کی ضرورت کو مقدم رکھے، مگر یہ دوسرے معنی اس فقیر کے لئے ہوں گے جو خود صابر ہو اور اکیلا ہو بال بچے نہ رکھتا ہو ورنہ آج خیرات کرکے کل خود بھیک مانگنا یوں ہی بال بچوں کے حقوق مارکر خیرات کرنا کسی طرح جائز نہیں۔ ہاں اگر کسی کے بال بچے بھی حضرت ابوبکر صدیق کے گھر والوں کی طرح صابر ہوں پھر وہ جناب صدیقی کی طرح خیرات کردے تو یہ اس کی خصوصیت ہے، سلطان عشق کے فیصلے عقل سے وراء ہیں۔





No comments:

Post a Comment